حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رسول خداصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کے المناک موقع پر دفتر آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای ،دہلی کی جانب سے امام باڑہ سبطین آباد حضرت گنج میں دوروزہ مجالس کا انعقاد عمل میں آیا ۔اس سلسلے کی پہلی مجلس سے مولانا سید حمیدالحسن تقوی نے خطاب فرمایا ۔
مجلس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے قاری معصوم مہدی نے کیا ۔اس کے بعد شعرائے کرام نے بارگاہ عصمت مآب میں نذرانہ عقیدت پیش کیا ۔
مولاناسید حمیدالحسن تقوی نے حضرت فاطمہ زہراؐ کی عظمت اور خواتین کے حقوق اوراسلام میں عورت کی منزلت گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبراسلامؐ اپنی بیٹی کی تعظیم کے لئے کھڑے ہوجاتے تھے اور انہیں اپنی جگہ پر بٹھاتے تھے ۔پیغمبر اسلام ؐ کو سیدالانبیاء کہا جاتا ہے لہذا فقط حضرت محمد مصطفیٰ اپنی بیٹی کی تعظیم کے لئے نہیں اٹھتے تھے بلکہ ان کی اس تعظیم کو تمام انبیاء و مرسلین کی تعظیم سے تعبیر کیا جانا چاہئے ۔
انھوں نے کہاکہ قرآن میں کسی بھی مقام پر عورت کو مرد سے کمتر قرار نہیں دیا گیاہے ۔حقوق میں جو تفریق رکھی گئی ہے اگر اسے مذہب اور دین کی ذمہ داری کی رو سے دیکھیں گے تو اس قانون کی اہمیت سمجھ میںآجائے گی لیکن اگر فقط دنیاوی نقطہ ٔ نظر کو ملحوظ رکھیں گے تو اسلامی قانون کی گہرائی اور اس کی حکمت کو نہیں سمجھا جاسکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام نے مرد اور عورت کے لئے عمل کی جزا اور سزا میں کوئی فرق نہیں رکھا یہ اسکی آفاقیت کی دلیل ہے۔ اللہ نے قرآن میں جس شان اور انداز کے ساتھ مرد کو خطاب کیاہے اسی شان اور انداز کے ساتھ عورت کو بھی خطاب کیاہے اس کی متعدد مثالیں کتاب خدا میں موجود ہیں ۔
انھوں نے سیرت پیغمبر اسلامؐ کی روشنی میں حضرت فاطمہ کی شان و منزلت پر بھر پور روشنی ڈالی ۔
مجلس کے آخر میں انہوں نے بی بی ؐ کے مصائب اور ان کی شہادت کا تفصیلی تذکرہ کیا ۔
مجلس میں خاص طورپر مولانا فرید الحسن تقوی مدیر جامعہ ناظمیہ ،مولانا ظہیر عباس ،مولانا مکرم عباس ،مولانا رہبر حسین ،مولانا محمد مشرقین ،شاہد کمال ،ڈاکٹر ظفرالنقی،،مدرسہ نا ظمیہ کے دیگر اساتذہ اور تلامذہ نے شرکت کی اور نظامت کے فرائض مولا نااحمد رضا بجنوری نے انجام دیے ۔
یہ مجلسیں مجلس علماء ہند کے زیر اہتمام منعقد ہورہی ہیں ۔